یہ وہم جانے میرے دل سے کیوں نکل نہیں رہا
یہ وہم جانے میرے دل سے کیوں نکل نہیں رہا
کہ اس کا بھی مری طرح سے جی سنبھل نہیں رہا
کوئی ورق دکھا جو اشک خوں سے تر بہ تر نہ ہو
کوئی غزل دکھا جہاں وہ داغ جل نہیں رہا
میں ایک ہجر بے مراد جھیلتا ہوں رات دن
جو ایسے صبر کی طرح ہے جس کا پھل نہیں رہا
تو اب مرے تمام رنج مستقل رہیں گے کیا؟
تو کیا تمہاری خامشی کا کوئی حل نہیں رہا؟
کڑی مسافتوں نے کس کے پاؤں شل نہیں کیے؟
کوئی دکھاؤ جو بچھڑ کے ہاتھ مل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.