یہ وقت پر فریب یوں گزرے ہے تیز گام
یہ وقت پر فریب یوں گزرے ہے تیز گام
دن کی ہٹائی پنی تو اندر سے نکلی شام
ایمان و اتحاد کی تنظیم کھو گئی
اب کھانچہ جیک پوا چلاتا ہے یہ نظام
جی چاہتا ہے بوریا باندھیں نکل پڑیں
اپنا تو تیرے شہر میں جینا ہوا حرام
خود کو غریب مان کے تقدیر جان کے
دن رات پس رہے ہیں دل و جان سے عوام
جمہوریت کی ریل کو پٹری پہ لائیں گے
ستر برس سے بس یہی بھاشن ہیں صبح و شام
میرا کراچی پھر ہے کسی سامری کے ہاتھ
اک بل میں پھنس گئی ہیں کہیں گردشیں تمام
جس کو بھی دیکھتے ہیں وہ کھویا ہوا سا ہے
جیسے مقیم اور کہیں ہے کہیں قیام
اسکول خون چوسنے والی مشین ہیں
بھیجو گلاب گوں تو پلٹتا ہے زرد فام
ڈاٹا کی اس صدی پہ کبھی غور تو کرو
انسان بک رہا ہے یہاں کوڑیوں کے دام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.