یہ وقت روشنی کا مختصر ہے
ابھی سورج طلوع منتظر ہے
شہادت لفظ کی دشوار تر ہے
کتابوں میں بہت زیر و زبر ہے
ابھی کھلنے کو ہے در آسماں کا
ابھی اظہار کا پیاسا بشر ہے
یہ دنیا ایک لمحے کا تماشہ
نہ جانے دوسرا لمحہ کدھر ہے
جو دیکھا ہے وہ سب کچھ ہے ہمارا
جو ان دیکھا ہے وہ امید بھر ہے
میں خود خاشاک گرویدہ ہوں ورنہ
مرے ہاتھوں میں تنکا شاہ پر ہے
پھر اس کے بعد بس حیرانیاں ہیں
خبر والا بھی خاصا بے خبر ہے
مرا نعرہ ہے جنگل آگ جیسا
مرا کلمہ شکستہ بال و پر ہے
زباں میری سیاست چاٹتی ہے
کہ اس کا ذائقہ شیر و شکر ہے
یہ اندھی پیاس کا موسم ہے احمدؔ
سمندر روشنی کا بے اثر ہے
- کتاب : Salsal (Pg. 99)
- Author : Ahmad Shanas
- مطبع : Rahbar Book Service (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.