یہ وضع قومیت آئندہ رخصت ہونے والی ہے
یہ وضع قومیت آئندہ رخصت ہونے والی ہے
نئی تہذیب سے تجدید ملت ہونے والی ہے
شب لذت ہے آخر اور محفل اٹھتی جاتی ہے
سحر کیا ہونے والی ہے قیامت ہونے والی ہے
نئے سامان آرائش فراہم ہوتے جاتے ہیں
فراہم کیوں نہ ہوں ان کی ضرورت ہونے والی ہے
گرامو فون پر بیچارہ مطرب گت بجائے کیا
وہ خود سمجھا ہوا ہے اس کی جو گت ہونے والی ہے
پرانی وضع والے اپنی اپنی فکر میں ہیں سب
کہ دیکھیں اس بھری محفل میں کیا گت ہونے والی ہے
کمیشن کر رہا ہے غور تفریق مذاہب پر
بھلی ہو یا بری ترمیم ملت ہونے والی ہے
کوئی مانے نہ مانے ہم تو اس ترمیم سے خوش ہیں
اگر قومی پرستش جزو ملت ہونے والی ہے
پلے پڑتے ہیں ہندی اس طرح تقلید یورپ پر
کہ گویا ان کی یورپ پر حکومت ہونے والی ہے
ہماری سادگی روزانہ ایسی بڑھتی جاتی ہے
کہ اس کی جلد تر پیچیدہ صورت ہونے والی ہے
ہماری ہر غرض میں سخت قیدیں لگتی جاتی ہیں
ہر آسانی ہمیں آئندہ دقت ہونے والی ہے
گزشتہ عظمتیں اپنی ہمیں سب یاد ہوں لیکن
اب ان سے کوئی عزت کوئی وقعت ہونے والی ہے
تم آئینے میں اپنے خال و خط کا حسن مت دیکھو
وہ صورت دیکھو جو آئندہ صورت ہونے والی ہے
شمار اب تک تھا چوپایوں میں جس کا اس کے بازو کو
پر پرواز کی قوت عنایت ہونے والی ہے
بہت کچھ تم ترقی کر چکے اور کرتے جاتے ہو
مگر قدرت پہ حاصل تم کو قدرت ہونے والی ہے
تمہیں معراج دنیاوی تو حاصل ہو چکا آگے
ترقی ہونے والی کیا ہے ذلت ہونے والی ہے
غرض دنیا بدلتی جا رہی ہے ایسی تیزی سے
کہ کوئی دن میں مخدوش اس کی صورت ہونے والی ہے
تمہیں کیا سوچ نادرؔ تم نہ ہو گے اور نہ دیکھو گے
جو کچھ اچھی بری آئندہ حالت ہونے والی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.