Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ وضع قومیت آئندہ رخصت ہونے والی ہے

نادر کاکوری

یہ وضع قومیت آئندہ رخصت ہونے والی ہے

نادر کاکوری

MORE BYنادر کاکوری

    یہ وضع قومیت آئندہ رخصت ہونے والی ہے

    نئی تہذیب سے تجدید ملت ہونے والی ہے

    شب لذت ہے آخر اور محفل اٹھتی جاتی ہے

    سحر کیا ہونے والی ہے قیامت ہونے والی ہے

    نئے سامان آرائش فراہم ہوتے جاتے ہیں

    فراہم کیوں نہ ہوں ان کی ضرورت ہونے والی ہے

    گرامو فون پر بیچارہ مطرب گت بجائے کیا

    وہ خود سمجھا ہوا ہے اس کی جو گت ہونے والی ہے

    پرانی وضع والے اپنی اپنی فکر میں ہیں سب

    کہ دیکھیں اس بھری محفل میں کیا گت ہونے والی ہے

    کمیشن کر رہا ہے غور تفریق مذاہب پر

    بھلی ہو یا بری ترمیم ملت ہونے والی ہے

    کوئی مانے نہ مانے ہم تو اس ترمیم سے خوش ہیں

    اگر قومی پرستش جزو ملت ہونے والی ہے

    پلے پڑتے ہیں ہندی اس طرح تقلید یورپ پر

    کہ گویا ان کی یورپ پر حکومت ہونے والی ہے

    ہماری سادگی روزانہ ایسی بڑھتی جاتی ہے

    کہ اس کی جلد تر پیچیدہ صورت ہونے والی ہے

    ہماری ہر غرض میں سخت قیدیں لگتی جاتی ہیں

    ہر آسانی ہمیں آئندہ دقت ہونے والی ہے

    گزشتہ عظمتیں اپنی ہمیں سب یاد ہوں لیکن

    اب ان سے کوئی عزت کوئی وقعت ہونے والی ہے

    تم آئینے میں اپنے خال و خط کا حسن مت دیکھو

    وہ صورت دیکھو جو آئندہ صورت ہونے والی ہے

    شمار اب تک تھا چوپایوں میں جس کا اس کے بازو کو

    پر پرواز کی قوت عنایت ہونے والی ہے

    بہت کچھ تم ترقی کر چکے اور کرتے جاتے ہو

    مگر قدرت پہ حاصل تم کو قدرت ہونے والی ہے

    تمہیں معراج دنیاوی تو حاصل ہو چکا آگے

    ترقی ہونے والی کیا ہے ذلت ہونے والی ہے

    غرض دنیا بدلتی جا رہی ہے ایسی تیزی سے

    کہ کوئی دن میں مخدوش اس کی صورت ہونے والی ہے

    تمہیں کیا سوچ نادرؔ تم نہ ہو گے اور نہ دیکھو گے

    جو کچھ اچھی بری آئندہ حالت ہونے والی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے