Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ وہ آزمائش سخت ہے کہ بڑے بڑے بھی نکل گئے

سراج لکھنوی

یہ وہ آزمائش سخت ہے کہ بڑے بڑے بھی نکل گئے

سراج لکھنوی

MORE BYسراج لکھنوی

    یہ وہ آزمائش سخت ہے کہ بڑے بڑے بھی نکل گئے

    یہ انہیں پتنگوں کا ظرف ہے کہ پرائی آگ میں جل گئے

    تری آستین کی کہکشاں جو نظر پڑی تو مچل گئے

    جو تری خوشی کا نچوڑ تھے وہی اشک تاروں میں ڈھل گئے

    ملے سرد آہوں میں اشک غم تو شرار و برق میں ڈھل گئے

    یہ نہ جانے کیسے چراغ تھے کہ ہوا کے رخ پہ بھی جل گئے

    کسی کسی پھول پر کسی شاخ پر کہیں اب ٹھہرتی نہیں نظر

    مرے آشیانے کے ساتھ میں مرے حوصلے بھی تو جل گئے

    مرے ولولوں کے مزاج بھی بہ لحاظ موسم وقت ہیں

    کبھی سرد آہ میں جل گئے کبھی اشک بن کے پگھل گئے

    یہ تو کام ہمت دل کا ہے تری راہ میں پس و پیش کیا

    جو ٹھہر گئے وہ ٹھہر گئے جو نکل گئے وہ نکل گئے

    بس اک آنچ سی نظر آئی تھی ہے یہ راز اب بھی ڈھکا ڈھکا

    وہ تیرا حسین عتاب تھا کہ ہم اپنے تاؤ میں جل گئے

    جو تراشے فکر نے آئنہ ترا عکس حسن نظر بنا

    جنہیں تجھ سے کچھ بھی لگاؤ تھا وہ خیال شعر میں ڈھل گئے

    اٹھا شور محفل ناز سے ہوئیں آب دیدہ مسرتیں

    لیا کس نے نام سراجؔ کا کہ چراغ اشک کے جل گئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے