یہ وہ ہستی ہے کسی کی جو اسیری میں نہیں
یہ وہ ہستی ہے کسی کی جو اسیری میں نہیں
جو فقیری میں مزہ ہے وہ امیری میں نہیں
رحم فرمانا تری شان ہے اے رب قدیر
ہاں ستم ڈھانا تری شان قدیری میں نہیں
ضعف بڑھ جاتا ہے ہو جاتے ہیں اعضا کمزور
عشق کا لطف جوانی میں ہے پیری میں نہیں
جو انیسؔ آپ کو اللہ نے بخشا ہے کمال
مرثیے کی وہ صفت رنگ دبیری میں نہیں
باغ سے پھولوں کا رس چوس کے اڑ جاتی ہیں
ہوشیاری یہ مگس میں ہے بھنبیری میں نہیں
یہ حقیقت ہے نہیں صبر و قناعت جس میں
وہ بھکاری ہے مگر رمزفقیری میں نہیں
میں زمانے تجھے مشہور نہیں کر سکتہ
کشف اتنا تو مری چشم بصیری میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.