یہ زمیں ہی مری چٹائی ہے
اور یہ آسماں رضائی ہے
زندگی مت قریب کر اس کے
موڑ پر ہی کھڑی جدائی ہے
تم بدلتے بجا مگر کیسے
دسترس ہی مری برائی ہے
سانس بازاری ہوتی ہے پھر بھی
کتنی لمبی دکاں جمائی ہے
ظلم پر کیا زبان کھو لیں گے
شہر یہ آج بے نوائی ہے
مذہبوں کا نقاب اوڑھے پھر
آگ تو نے کہاں لگائی ہے
باقی سب تو فقیر جیسا ہے
چند غزلیں مری کمائی ہے
دور تھا خاکسار کہنے کا
اب یہاں بزم خود نمائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.