یہ زمینی بھی ہے زمانی بھی
فطرت عشق آسمانی بھی
شرط ہے جاں سے جائیے پہلے
ہے عجب عمر جاودانی بھی
تم نے جو داستاں سنائی ہے
ہے وہی تو مری کہانی بھی
کتنے دلچسپ لگنے لگتے ہیں
میرے قصے تری زبانی بھی
ہیں ضروری بہت ہمارے لیے
یہ فضا آگ اور پانی بھی
ہو گئی ختم اک کرن کے ساتھ
رات بھی نیند بھی کہانی بھی
مت انہیں جانیے در و دیوار
ان میں یادیں ہیں کچھ سہانی بھی
ان دیواروں پہ ہی ہوئی تحریر
میرے ماں باپ کی جوانی بھی
ہم جو گھر چھوڑ کر چلے آئے
تھے وہ اجداد کی نشانی بھی
لا مکاں ہی کا ذکر خیر عدیلؔ
گو ہیں قصے بہت مکانی بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.