یہ ضروری ہے نظر سب کی ٹٹولی جائے
یہ ضروری ہے نظر سب کی ٹٹولی جائے
بعد میں زلف سخن بزم میں کھولی جائے
بول اٹھے گا ہر اک حرف سخن کا اپنے
ہاں مگر نوک قلم دل میں ڈبو لی جائے
روشنی اتنی زیادہ ہے گلی میں اس کی
کوششیں لاکھ کروں آنکھ نہ کھولی جائے
اس کو وحشی بھی سمجھ لیتے ہیں آسانی سے
پیار کی بولی کسی بولی میں بولی جائے
اعتبار اپنا بہرحال وہ کھو دیتی ہے
بات جو دل کے ترازو میں نہ تولی جائے
وقت گزرا تو کوئی فیض نہ حاصل ہوگا
فصل وہ فصل ہے جو وقت پہ بو لی جائے
نورؔ ملتی ہے کہاں نرم مزاجی سب کو
چیز اچھی ہے طبیعت میں سمو لی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.