یہ ذوق پیچ و تاب کا یہ رقص موج آب کا
یہ ذوق پیچ و تاب کا یہ رقص موج آب کا
عجیب رنگ ہے ہمارے دل کے اضطراب کا
یہ زندگی یہ بے کنار رنج و غم کی داستان
یہ زندگی خیال ہے جوانیوں کے خواب کا
مری گزارشات کے جواب میں یہ خامشی
مجھے گماں نہ تھا اس انتہائے اجتناب کا
تری نگاہ ہے کہ کیف تازہ کا پیام ہے
تری نگاہ ہے کہ دور ہے شراب ناب کا
وہ میرے رنج و غم نے ہم نفس تلاش کر لیا
وہ پھیکا پڑ گیا ہے رنگ روئے ماہتاب کا
غریب فطرتؔ آج کل خموش و گریہ کوش ہے
کبھی تو رنگ دیکھ اس کے دیدۂ پر آب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.