یہ زندگی اب اور نہیں چاہیے مجھے
وہ دے سکے تو موت حسیں چاہیے مجھے
یہ خوف تھا کہ مل کے بھی کھو جائے گا وہ شخص
سو میں نے کہہ دیا کہ نہیں چاہیے مجھے
گھر چھوڑنا ہے چھوڑ مگر اتنا یاد رکھ
جو چیز جس جگہ تھی وہیں چاہیے مجھے
بے جوڑ دوستی ہے مری میرے دل کے ساتھ
جو اس کو چاہیے ہے نہیں چاہیے مجھے
میں اس لئے کھلونا کوئی دیکھتا نہ تھا
ماں باپ سوچ لیں نہ کہیں چاہیے مجھے
اک تو میں مثل دشت کوئی ریت کا مکاں
اور اس پہ مستزاد مکیں چاہیے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.