یہ زندگی ہے کہ آسیب کا سفر ہے میاں
یہ زندگی ہے کہ آسیب کا سفر ہے میاں
چراغ لے کے نکلنا بڑا ہنر ہے میاں
پتہ چلے جو محبت کا درد لے کے چلو
مرے مکاں کی گلی کتنی مختصر ہے میاں
نہائیں گی مری ضو میں ہزار ہا صدیاں
میں وہ چراغ نہیں ہوں جو رات بھر ہے میاں
تمہاری رات پہ اتنا ہی تبصرہ ہے بہت
مکیں اندھیرے میں ہیں چاندنی میں گھر ہے میاں
لکھا ہے وقت نے صدیوں سفر کے بعد اسے
یہ دور جھوٹ سہی پھر بھی معتبر ہے میاں
ملے گی راکھ نہ تم کو ہمارے چہرے پر
بدن میں رہ کے سلگنا بڑا ہنر ہے میاں
اب انتظار کی طاقت نہیں رہی قیصرؔ
کچھ اور روز نہ سوچا تو سب کھنڈر ہے میاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.