یہ زندگی تمام بتا دی ہے پیاس میں
یہ زندگی تمام بتا دی ہے پیاس میں
پھر کیوں ہر ایک رات بتاتے ہیں آس میں
سب یار سوچتے تھے رہے گا وہی سماں
اک میں ہی بس بچا ہوں کوئی سو پچاس میں
میں گھول کر کے پی گیا ہوں زندگی کو یوں
پوری کتاب بس گئی ہے اقتباس میں
ہم نے بھی تو نکالے ہیں ناسور کاٹ کر
ہم نے بھی دن گزارے ہیں کالے لباس میں
تم جام مانگتے ہو بڑی چھوٹی چیز ہے
میں دھڑکنیں رکھوں جو کہو اس گلاس میں
کیسے امانؔ اب یہ سدھر جائیں عادتیں
ہم نے بتائے دن ہیں خرابوں کے پاس میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.