یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے
یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے
مگر جواب وہی خامشی ٹھہرتی ہے
ترے خیال کے ساحل سے دیکھتی ہوں میں
تری ہی شکل ہر اک موج سے ابھرتی ہے
کسی رقیب سے ملتی ہے جب خبر تیری
تجھے پتہ ہے مرے دل پہ کیا گزرتی ہے
گلی گلی میں ملیں گے غزل کے دیوانے
مگر یہ شوخ بہت کم کسی پہ مرتی ہے
میں سحر میں تری باتوں کے کھوئی رہتی ہوں
کسی کی بات مرے دل میں کب اترتی ہے
ذرا سی دیر کو رکتا تو ہے سفر لیکن
کسی کے جانے سے کب زندگی ٹھہرتی ہے
گنوا کے خود کو بھی پایا نہ میں نے کچھ رخشاںؔ
کبھی کبھی یہی لا حاصلی اکھرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.