یہ ظلم و جبر کے موسم میں ہو بنجر نہیں جاتی
یہ ظلم و جبر کے موسم میں ہو بنجر نہیں جاتی
نظر انداز ہونے سے صداقت مر نہیں جاتی
نگہ ویسے تو پورے شہر کی نگران ٹھہری ہے
مگر اپنے گریباں کی طرف اکثر نہیں جاتی
کبھی مت بھول کرنا دل کہیں پر بھول آنے کی
پڑے اک بار جو عادت وہ جیون بھر نہیں جاتی
نہ جانے میرے سینے میں یہ کیسا خوف پلتا ہے
جو باہر سانس آ جائے وہ پھر اندر نہیں جاتی
ہمیشہ سے ہی تنہائی ہمارے ساتھ پھرتی ہے
ہے شاید یہ بھی بے گھر تب ہی اپنے گھر نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.