یوںہی بے وجہ تو وہ ہم سے نہ بچھڑا ہوگا
یوںہی بے وجہ تو وہ ہم سے نہ بچھڑا ہوگا
کچھ نہ کچھ اس نے بچھڑتے ہوئے سوچا ہوگا
کیا کہیں سوچ کے آتا ہے کلیجہ منہ کو
کس طرح غیر کے پہلو میں وہ بیٹھا ہوگا
خودکشی کہہ کے نہ ٹالو اسے تحقیق کرو
اس کو یاروں نے ہی کھائی میں دھکیلا ہوگا
گو مجھے بھول گیا تھا وہ مگر یہ طے ہے
وہ سر راہ مجھے دیکھ کے چونکا ہوگا
کیا اسے میری طبیعت کی بھی اب فکر نہیں
یا کسی دوست سے اس نے مرا پوچھا ہوگا
تو نے جو شخص چنا ہے یہ یقیں ہے مجھ کو
مجھ سے بڑھ کر وہ ترے پہلو میں جچتا ہوگا
اے مری جان غزل یہ تو بتا وہ حیدرؔ
وہ جو شاعر تھا تجھے یاد تو آتا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.