یوں اچانک کسی کی یاد آئی
یوں اچانک کسی کی یاد آئی
دل میں بجنے لگی ہے شہنائی
کیوں یہ دل اس گلی میں جاتا ہے
جس میں ہے ہر قدم پہ رسوائی
اس کی ہر اک ادا نشاط انگیز
خامشی اس کی ایک رعنائی
حسن کا راز تو کھلا ہی نہیں
ہیں شب و روز سب تماشائی
پھول بنتی ہیں بس وہی کلیاں
چوم لیتی ہے جن کو پروائی
فاصلے درمیاں میں کتنے ہیں
میں کہاں اور کہاں وہ ہرجائی
کاٹتے کیسے زندگی ہم لوگ
گر نہ ہوتے ترے تمنائی
دل نے ہر بار تیرا نام لیا
کوئی صورت اگر نظر آئی
موسم غم بتائیں کیا ہے اثرؔ
کم سنوں کی جوان انگڑائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.