یوں اپنے دل کو بہلانے لگے ہیں
یوں اپنے دل کو بہلانے لگے ہیں
لپٹ کر خود کے ہی شانے لگے ہیں
ہمیں تو موت بھی آساں نہیں تھی
سو اب زندہ نظر آنے لگے ہیں
اداسی اس قدر حاوی تھی ہم پر
کہ خوش ہونے پہ اترانے لگے ہیں
جو دیکھی اک شکاری کی اداسی
پرندے لوٹ کر آنے لگے ہیں
سلیقے سے لپٹ کر پاؤں سے اب
یہ غم زنجیر پہنانے لگے ہیں
غموں کی دھوپ بڑھتی جا رہی ہے
خوشی کے پھول مرجھانے لگے ہیں
فقط اب چند قدموں پہ ہے منزل
مگر ہم ہیں کہ سستانے لگے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.