یوں اپنی شاعری ہمیں منظور ہو گئی
یوں اپنی شاعری ہمیں منظور ہو گئی
جو بھی غزل سنائی وہ مشہور ہو گئی
جس کے لیے اسیر غم و درد ہم ہوئے
وہ چیز عمر بھر کے لیے دور ہو گئی
وہ لڑکی جس سے ہم کو وفا کی امید تھی
غربت ہماری دیکھ کے مغرور ہو گئی
جس دن سے تم نے رکھا ہے دہلیز پر قدم
ہر رات زندگانی کی پر نور ہو گئی
شہنائیاں سی بجنے لگیں میرے ذہن میں
دیکھا جو ان کو جاں مری مسرور ہو گئی
پہلی نظر میں عشق گرفتہ ہوا تھا دل
پھر یوں ہوا کہ زندگی بھرپور ہو گئی
دیکھی جو آج میں نے تری بے رخی خطیبؔ
میری زباں بھی طنز پہ مجبور ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.