یوں بظاہر ہے گلستاں کی طرح
یوں بظاہر ہے گلستاں کی طرح
زیست ہے موسم خزاں کی طرح
پہلے دل میں سمایا وہ اور پھر
چھا گیا گرد آسماں کی طرح
وہ مقدس کتاب کی مانند
اور میں حافظ قرآں کی طرح
بھول کر اس کو میں نے کی ہے بھول
جسم میں تھا مرے وہ جاں کی طرح
وہ دھڑک کر نہ راز سب کہہ دے
دل سنبھالے رہو زباں کی طرح
قہقہے بھی لگاؤ کچھ ناصح
غم میں ہو جاؤ گے کماں کی طرح
نکلا زاہد بھی ساتھ مے پی کر
میں جواں اور وہ نوجواں کی طرح
اس کا ہر لمحہ لمحہ ہے انمول
اور میں عمر رائیگاں کی طرح
میں سطح پر حباب سا لرزاں
اور وہ بحر بیکراں کی طرح
میں حساب و کتاب سے خائف
اور وقت سر پہ امتحاں کی طرح
میں تو تنہا گزر گیا شاہدؔ
وہ جو گزرا تو کارواں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.