یوں بنے سنورے ہوئے سے پھول ہیں گلزار میں
یوں بنے سنورے ہوئے سے پھول ہیں گلزار میں
سیر کو نکلی ہوں جیسے لڑکیاں بازار میں
یہ ترا حسن تکلم یہ ترا حسن بیاں
ٹوٹنے لگتے ہیں آئینے تری گفتار میں
کس نے پھینکا ہے یہ پتھر ذہن کے تالاب میں
ایک طوفاں سا بپا ہے اب مرے افکار میں
تیرے چہرے پر نظر آتے ہیں اپنے ہی نقوش
ہے مرا دیدار بھی شامل ترے دیدار میں
اک زمیں کا چاند پھر ہوگا دریچوں سے طلوع
آسماں کا چاند چھپ جائے گا جب اشجار میں
تیری آمد آمد فصل بہاراں بن گئی
پھولوں سے کھلنے لگے میرے در و دیوار میں
میرے شعروں میں نہ ڈھل پاتا ترا عکس جمیل
یہ سمندر کیا سمٹتا کوزۂ اظہار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.