یوں بھی دل بے قرار ہوتا ہے
عشق مثل بخار ہوتا ہے
میرا حافظ نجانے کیوں مجھ پر
تیغ لے کر سوار ہوتا ہے
جانے کیسا یہ باغ ہے کہ یہاں
ایک اک پھول خار ہوتا ہے
ہم کو برباد کر گیا لیکن
ہم کو اس سے ہی پیار ہوتا ہے
آ کے مجھ سے ہی مانگتا ہے ادھار
جس پہ میرا ادھار ہوتا ہے
ہو گئیں پوری خواہشات مری
دل مگر بے قرار ہوتا ہے
میرا دشمن بھی میرے مرنے پر
جانے کیوں سوگوار ہوتا ہے
جھوٹ کہتے ہیں آپ پھر بھی مگر
آپ کا اعتبار ہوتا ہے
اب یہ انسانیت کا عالم ہے
اس کو مار اس کو مار ہوتا ہے
عشق کی تیز دھار سے ہر روز
مستقل مجھ پہ وار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.