یوں بھی ہونے کا پتا دیتے ہیں
یوں بھی ہونے کا پتا دیتے ہیں
اپنی زنجیر ہلا دیتے ہیں
پہلے ہر بات پہ ہم سوچتے تھے
اب فقط ہاتھ اٹھا دیتے ہیں
قافلہ آج کہاں ٹھہرے گا
کیا خبر آبلہ پا دیتے ہیں
بعض اوقات ہوا کے جھونکے
لو چراغوں کی بڑھا دیتے ہیں
دل میں جب بات نہیں رہ سکتی
کسی پتھر کو سنا دیتے ہیں
ایک دیوار اٹھانے کے لیے
ایک دیوار گرا دیتے ہیں
سوچتے ہیں سر ساحل باقیؔ
یہ سمندر ہمیں کیا دیتے ہیں
- کتاب : baar-e-safar (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.