یوں بھی کمال کیجیے اک گھر بنائیے
یوں بھی کمال کیجیے اک گھر بنائیے
دیوار و در کی قید سے باہر بنائیے
اب وہ چلا گیا ہے تو دن رات بیٹھ کر
اس کی مثال کا کوئی پیکر بنائیے
ایسا بھی کچھ تو ہو کہ جو دل کو لبھا سکے
آنکھیں جو چاہتی ہیں وہ منظر بنائیے
پھر ہاتھ بھی نہ آئے گی یہ مختصر حیات
جتنا بھی ہو سکے اسے بہتر بنائیے
وہ مل نہیں رہا ہمیں کوشش کے باوجود
کس طرح خود کو زیست کا خوگر بنائیے
جو شے بھی آپ سے کبھی بنتی نہیں اثرؔ
خواب و خیال میں اسے اکثر بنائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.