یوں بھی کوئی اپنا خسارہ کرتا ہے
یوں بھی کوئی اپنا خسارہ کرتا ہے
اپنی رضا سے بازی ہارا کرتا ہے
دور چلا آؤں تو یہ محسوس کروں
شاید کوئی مجھے پکارا کرتا ہے
کبھی ڈرا کرتا تھا یہ بھی دنیا سے
اب تو دل بے خوف گزارہ کرتا ہے
جو پھولوں کی خوشبو کا شیدائی ہے
وہ ہی سونا باغ ہمارا کرتا ہے
چاند ستاروں کو کیا اس کا علم بھی ہے
کوئی ان پر آنکھیں وارا کرتا ہے
پہلے سرکش دریا خوب ڈراتا ہے
بعد میں مجھ کو پار اتارا کرتا ہے
بویا کرتا ہے وہ بیج زمینوں میں
اور پھر ان میں زہر اتارا کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.