یوں بھی کیا سونے میں تجھ کو تولتا ہے کوئی اور
یوں بھی کیا سونے میں تجھ کو تولتا ہے کوئی اور
جس قدر میں چاہتا ہوں چاہتا ہے کوئی اور
میں بھلا کیسے کہوں اب شعر اس کی یاد میں
میری تنہائی بھی اب تو بانٹتا ہے کوئی اور
میں تری اس ذات سے جتنا بھی کر لوں اختلاف
میرے اندر تیرے حق میں بولتا ہے کوئی اور
اس لئے بھی دیر سے جاتا ہوں اپنے گھر کو میں
گھر کا دروازہ بھی اب تو کھولتا ہے کوئی اور
جاگتا تھا میں کسی کی یاد میں پہلے پہل
رات بھر میری جگہ اب جاگتا ہے کوئی اور
یہ کبھی تیرے گلابی ہاتھ تھے میرے لئے
اب ترا دست حنائی چومتا ہے کوئی اور
میں نشے میں ہوں کہ یہ دنیا ہے کچھ مدہوش سی
میں بلاتا ہوں کسی کو بولتا ہے کوئی اور
میری آنکھوں کی تمنا تھی تجھے دیکھا کروں
آنکھ بھر کے تجھ کو انصرؔ دیکھتا ہے کوئی اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.