یوں بھی نہیں کہ دل میں کوئی غم نہیں رہا
یوں بھی نہیں کہ دل میں کوئی غم نہیں رہا
یہ سلسلہ کچھ اتنا منظم نہیں رہا
دل سے تو خیر دھو گئی بارش تمام نقش
دیوار شہر کا بھی وہ عالم نہیں رہا
ضد پر وہ اپنی آج بھی قائم تو ہے مگر
اگلا سا وہ بیان میں دم خم نہیں رہا
مایوس ہو چکا ہے کہ ہے مطمئن یے دل
وہ زخم بھر گئے ہیں کہ مرہم نہیں رہا
کشتئ دل تو ایک تھپیڑے کی مار تھی
طوفان ناز کس لئے اب تھم نہیں رہا
چھوڑی ہے جب سے ہم نے ظفرؔ عاجزی کی خو
اتنا مزاج اس کا بھی برہم نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.