یوں بھی راس آئی نہیں اس کی وفا تم رکھ لو
یوں بھی راس آئی نہیں اس کی وفا تم رکھ لو
مجھ کو بیمار ہی رہنے دو دوا تم رکھ لو
بند کمروں کی گھٹن میرے لیے رہنے دو
یہ جو آتی ہے دریچوں سے ہوا تم رکھ لو
میری راہوں میں بچھا دو تم اندھیرے سارے
اور یہ لو مرے حصے کا دیا تم رکھ لو
اوڑھ کر بیٹھ گئی ہوں میں دکھوں کی چادر
یہ خوشی اور یہ خوشبوئے قبا تم رکھ لو
مجھ کو یہ نور قمر تیرگی سے حاصل ہے
میرے اندر سے جو نکلی ہے ضیا تم رکھ لو
پاس بیٹھے کوئی دل کھول کے دو بات کرے
باقی دنیا کے یہ اطوار و ادا تم رکھ لو
میری ماں تو مری جنت کو لیے بیٹھی ہے
ایسا کر لو مرے پرکھوں کی دعا تم رکھ لو
میں گنہ گار ہی اچھی ہوں برائے محفل
یہ جو تم بیچتے پھرتے ہو خدا تم رکھ لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.