یوں بھی صحرا سے ہم کو رغبت ہے
بس یہی بے گھروں کی عزت ہے
اب سنورنے کا وقت اس کو نہیں
جب ہمیں دیکھنے کی فرصت ہے
تجھ سے میری برابری ہی کیا
تجھ کو انکار کی سہولت ہے
قہقہہ ماریے میں کچھ بھی نہیں
مسکرانے میں جتنی محنت ہے
سیر دنیا کو آ تو جاؤ مگر
واپسی میں بڑی مصیبت ہے
یہ جو اک شکل مل گئی ہے مجھے
یہ بھی آئینے کی بدولت ہے
یہ ترے شہر میں کھلا مجھ پر
مسکرانا بھی ایک عادت ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 88)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.