یوں چبھ رہا ہے آنکھ میں منظر ذرا ذرا
یوں چبھ رہا ہے آنکھ میں منظر ذرا ذرا
تنکا ہو جیسے زخم کے اندر ذرا ذرا
مٹتے ہیں بے بسی کے روادار اس طرح
گھستے ہیں جیسے بھربھرے پتھر ذرا ذرا
جینے کے واسطے یہی احساس ہے بہت
ہم بھی ہیں دوسروں کے برابر ذرا ذرا
جی میں ہے آج آنکھ کی حسرت نکال لوں
کب تک یہ آسمان سے ٹکر ذرا ذرا
پایا قدم قدم پہ درندوں کو خیمہ زن
ڈالی نظر جو شہر کے اندر ذرا ذرا
بستی میں بیٹھ جاتی ہے ٹیلوں کے روپ میں
آتی ہے ریت درد کی اڑ کر ذرا ذرا
عابدؔ یہ قرب لمحوں کا صدیوں کی دوریاں
کب تک مگر یہ لذت محشر ذرا ذرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.