یوں چپ ہے شہر جیسے کہ کچھ بھی ہوا نہ ہو
یوں چپ ہے شہر جیسے کہ کچھ بھی ہوا نہ ہو
شاید اب اس کے بعد کوئی حادثہ نہ ہو
کانپا ہے برگ برگ سا جو بے سبب ابھی
یہ جسم آندھیوں کا کوئی راستہ نہ ہو
میں تھک چکا ہوں دشت مسافت کی دھوپ میں
کوئی سراب راہ مری دیکھتا نہ ہو
طغیان بے وفائی میں ڈوبا رہوں میں کاش
میرے نصیب میں تجھے اب دیکھنا نہ ہو
ابھری ہے خشک پتوں میں اک چیخ دور تک
بے رحم کوئی پاؤں انہیں روندتا نہ ہو
شمع طرف جلانے سے پہلے ہی دیکھ لو
یہ دشت نامرادیٔ دل کا دیا نہ ہو
جو شخص کل ملا تھا مصورؔ بہ طرز خاص
اس کی ہی شکل کا وہ کوئی دوسرا نہ ہو
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 92)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.