یوں دعوت شباب نہ دو میں نشے میں ہوں
یوں دعوت شباب نہ دو میں نشے میں ہوں
یہ دوسری شراب نہ دو میں نشے میں ہوں
ایسا نہ ہو کہ نشے میں کٹ جائے زندگی
آنکھوں کو کوئی خواب نہ دو میں نشے میں ہوں
اتنا بہت ہے تم سے نگاہیں ملی رہیں
اب بس کرو شراب نہ دو میں نشے میں ہوں
یارو دل و دماغ میں کافی ہے فاصلہ
الجھے ہوئے جواب نہ دو میں نشے میں ہوں
ایسا نہ ہو کہ راز تمہارا میں کھول دوں
دیکھو مجھے جواب نہ دو میں نشے میں ہوں
دامن کا ہوش ہے نہ گریباں کا ہوش ہے
کانٹوں بھرا گلاب نہ دو میں نشے میں ہوں
خود کو سنبھالنا یہاں مشکل ہے دوستو
چھلکی ہوئی شراب نہ دو میں نشے میں ہوں
جو لمحے نورؔ ہوش میں رہ کر گزر گئے
ان کا ابھی حساب نہ دو میں نشے میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.