یوں دبے پاؤں یاد آتی ہے
یوں دبے پاؤں یاد آتی ہے
لے کے دل کا قرار جاتی ہے
میں نے پردیس جا کے دیکھ لیا
تیری خوشبو وہاں بھی آتی ہے
اب تو مجھ کو مری چھٹی حس بھی
تیرا احساس ہی کراتی ہے
میرے ہمدرد کو بھی لے ڈوبو
موج غم اب کسے ڈراتی ہے
جس قدر ہو سکے کما نیکی
یہ برے وقت کام آتی ہے
چاہے کتنی دبنگ ہو بادلؔ
ناؤ کاغذ کی ڈوب جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.