یوں دہکتا ہے تری یاد کا تن میں سورج
یوں دہکتا ہے تری یاد کا تن میں سورج
جیسے بہتا ہو لہو بن کے بدن میں سورج
کم نگاہی سے زمانے نے انہیں پھول کہا
ورنہ ہم نے تو اگائے تھے چمن میں سورج
رات بھر ہم نے اجالوں کی نگہبانی کی
صبح کو بٹ گیا ایک ایک کرن میں سورج
کیسی یہ پیاس ہے موجوں کی جو بجھتی ہی نہیں
روز اترتا ہے سمندر کے دہن میں سورج
میرے سائے نے مجھے ایسے چھپا رکھا ہے
جس طرح چاند سے آتا ہے گہن میں سورج
ہاتھ میں لے کے عصا تم ید بیضا تو دکھاؤ
لوگ دیکھیں تو سہی سانپ کے پھن میں سورج
زیست نے داغ جو بخشے ہیں چمکنے دو اثرؔ
مت چھپاؤ ابھی لفظوں کے کفن میں سورج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.