یوں دیکھ مرے دیدۂ پر آب کی گردش
یوں دیکھ مرے دیدۂ پر آب کی گردش
دریا میں ہو جس طرح سے گرداب کی گردش
مرتا ہوں ترے واسطے روتا ہوں زبس یار
ہے سیل مری چشم میں گرداب کی گردش
پھر جاتی ہیں اس طرح سے اک پل میں وہ انکھیاں
جوں بزم میں ہو جام مئے ناب کی گردش
ازبسکہ ہے آنکھوں میں خمار اس گھڑی ساقی
مے مانگے ہے تجھ سے جو ہر احباب کی گردش
گو خاک ہوا تو بھی پھرا بن کے بگولا
ہو کر نہ گئی عاشق بیتاب کی گردش
جنس خرد و صبر بن اس دل کو ہو کیا چین
مفلس کو بری ہوتی ہے اسباب کی گردش
دل زلف و رخ یار میں سوداؔ نہ پھرے کیوں
خوش آئے ہے اس کو شب مہتاب کی گردش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.