یوں دل دیوانہ کو اکثر سزا دیتا ہوں میں
یوں دل دیوانہ کو اکثر سزا دیتا ہوں میں
اپنی بربادی پہ خود ہی مسکرا دیتا ہوں میں
اپنے دل کے خون سے وہ گل کھلا دیتا ہوں میں
ریگزاروں کو گلستاں کی ادا دیتا ہوں میں
ایسی منزل پر مجھے پہنچا دیا ہے عشق نے
میرا جو قاتل ہے اس کو بھی دعا دیتا ہوں میں
کیوں کسی کا نام لے کر عشق کو رسوا کروں
اپنے دل کی آگ کو خود ہی ہوا دیتا ہوں میں
ذکر یوں کرتا ہوں اپنے غم کا اپنے درد کا
ہوش والوں کو بھی دیوانہ بنا دیتا ہوں میں
کیا گزرتی ہے مرے دل پر خدارا کچھ نہ پوچھ
دشمنوں کو جب تلک گھر کا پتا دیتا ہوں میں
اپنی ہی آواز خود لگتی ہے مجھ کو اجنبی
جب اکیلے میں کبھی تجھ کو صدا دیتا ہوں میں
نشتر یاد غم جاناں سے قیصرؔ ان دنوں
زخم جو سوتے ہیں ان کو پھر جگا دیتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.