یوں اہتمام رد سحر کر دیا گیا
ہر روشنی کو شہر بدر کر دیا گیا
اپنے گھروں کے سکھ سے بھی روکش دکھائی دیں
لوگوں کو مبتلائے سفر کر دیا گیا
جینا ہر ایک کے لیے ممکن نہیں رہا
جینے کو ایک کار ہنر کر دیا گیا
چہروں سے رنگ ہاتھ سے آئینے چھین کر
بے چہرگی کو رخت نظر کر دیا گیا
اب جسم و جاں پہ حق تصرف طلب کرے
ظالم کو اس قدر تو نڈر کر دیا گیا
درپئے تھے ہر شجر کے تعفن شعار لوگ
محروم خوشبوؤں سے نگر کر دیا گیا
وہ قحط غم پڑا ہے کہ اک ٹیس کے لئے
اہل کرم کا دست نگر کر دیا گیا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 385)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.