یوں ہیں خیال یار پہ ایقاں کئے ہوئے
یوں ہیں خیال یار پہ ایقاں کئے ہوئے
کچھ قربتوں کی یاد کو مہماں کیے ہوئے
لگتے ہیں میرے دوست بظاہر تو پرخلوص
پر بغض دل میں رکھتے ہیں پنہاں کئے ہوئے
اب چہرے کے نقوش مجھے یاد تک نہیں
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے
کورے ورق ہیں زیست کے بے رنگ زندگی
عرصہ ہوا کتاب کو عنواں کیے ہوئے
پھیلے گی اس جگر کے لہو سے ہی روشنی
بیٹھے ہیں رہ گزر پہ چراغاں کئے ہوئے
لفظوں کے آبشار میں بہنے لگے ہیں غم
دو بول پیار کے مجھے فرحاں کئے ہوئے
آ جائیے کہ درد بھی کچھ انتہا کا ہے
مدت ہوئی ہے درد کا درماں کیے ہوئے
بیٹھے ہیں آس میں ہے شفاعت کا آسرا
اور آخرت کا ہم نہیں ساماں کیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.