یوں ہی ہم درد اپنا کھو رہے ہیں
یوں ہی ہم درد اپنا کھو رہے ہیں
یہی رونا ہے ہم کیوں رو رہے ہیں
قیامت خواب سے آنکھیں کھلی تھیں
پھر آنکھیں کھول کر ہم سو رہے ہیں
بہت زرخیز سیلاب بلا تھا
یہاں اب خوب فصلیں بو رہے ہیں
ہوائے وصل نے وہ خاک اڑائی
ابھی تک ہاتھ منہ ہم دھو رہے ہیں
دیے سارے بدن میں تیرتے ہیں
کیوں اتنا پانی پانی ہو رہے ہیں
بہت راحت رساں ہے خوف جاں بھی
سلگتی رت میں ٹھنڈے ہو رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.