یوں ہراساں اس کا دل ہے دوستوں کے درمیاں
یوں ہراساں اس کا دل ہے دوستوں کے درمیاں
رات جیسے ہو گئی ہو دشمنوں کے درمیاں
اس اندھیری رات میں جگنو نظر آتے نہیں
چاند اوجھل ہو گیا ہے بادلوں کے درمیاں
سنگ دل ہیں سب یہاں پر ہم کسے اپنا کہیں
بزم میں تنہا سا ہوں میں نفرتوں کے درمیاں
رخ سے پردا جب اٹھا تو سب حقیقت کھل گئی
چاند سا مکھڑا بھی اک ہے ظالموں کے درمیاں
ہوشمندی ہے ضروری موسموں کو دیکھ کر
کچھ بھنور بھی اڑ رہے ہیں تتلیوں کے درمیاں
دیکھ لو تقدیر بھی ناکام ہو کر رہ گئی
آج ناصح آ پھنسا ہے حاجیوں کے درمیاں
جام مے مینا ہے آتشؔ ساتھ میں ہے ساقیا
اب نہ کوئی آئے بس ان مستیوں کے درمیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.