یوں ابتلائے بار دگر کا پتہ چلا
یوں ابتلائے بار دگر کا پتہ چلا
منزل پہ جا کے اگلے سفر کا پتہ چلا
ہم محفل حیات میں شب بھر جلا کئے
جب شمع گل ہوئی تو سحر کا پتہ چلا
ہر سانس اس کے قدموں کی آہٹ سے نغمہ ریز
ہر آن اس کی راہ گزر کا پتہ چلا
مقتل میں بھی سبھوں سے الگ اپنی آن تھی
دستار سے ہی لوگوں کو سر کا پتہ چلا
صحرائے جسم میں تھا سرابوں کا سلسلہ
حالیؔ کچھ اب فریب نظر کا پتہ چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.