یوں ان آنکھوں کو تڑپنے کی سزا دی اس نے
یوں ان آنکھوں کو تڑپنے کی سزا دی اس نے
اپنی تصویر ہی ڈی پی سے ہٹا دی اس نے
پردہ پوشی کی جزا کیا اسے معلوم نہیں
راز کی بات تھی پر سب کو بتا دی اس نے
پہلے میں دل سے گیا بعد نگاہوں سے بھی
ایک ہی جرم کی دو بار سزا دی اس نے
پہلے تکتا رہا کھڑکی سے وہ خاموشی سے
اور پھر کار کی رفتار بڑھا دی اس نے
کیسی اب سالگرہ کیسی بدھائی یارو
وہ جو بچھڑا تو مری عمر گھٹا دی اس نے
گر پلٹتا تو یہ توہین انا ہو جاتی
میں نے دیکھا ہی نہیں خوب صدا دی اس نے
پہلے ہر خط مرا جی بھر کے نہارا ساحلؔ
اور پھر ان میں وہیں آگ لگا دی اس نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.