یوں کہنے کو خنجر کو بھی خنجر ہی کہیں گے
یوں کہنے کو خنجر کو بھی خنجر ہی کہیں گے
پر کیا تیرے ابرو کے برابر ہی کہیں گے
زاہد جو مزا مے میں یہاں پوچھ نہ ہم سے
کہنا ہے جو کچھ وہ لب کوثر ہی کہیں گے
مانا نہ کریں وعدہ ہمیں بھی تو کہیں وہ
گر کچھ نہیں حال دل مضطر ہی کہیں گے
سننے کی کوئی حد بھی ہے ہاں پوچھتے کیوں ہو
ہم حال بھی اپنا سر محشر ہی کہیں گے
دو لفظوں میں کیوں کر ہو نہ سننا ہے نہ سنئے
ہم کہنے کو بیٹھیں گے تو دفتر ہی کہیں گے
سننے کو تو کیا جانئے کیا کیا نہ سنیں گے
کہنے کو تو حال دل مضطر ہی کہیں گے
اس میں تری مژگاں ہو کہ ہو گوشہ ابرو
چبھ جائے جو دل میں اسے نشتر ہی کہیں گے
یوں کام کئے اس نے ہزاروں ہمیں کیا کام
ہم آئنہ سازیٔ سکندر ہی کہیں گے
تم نے بھی تو دیکھا ہے فہیمؔ اس کو کہو نہ
ہم اپنی سی کہنے کو برابر ہی کہیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.