یوں خاک کی مانند نہ راہوں پہ بکھر جا
یوں خاک کی مانند نہ راہوں پہ بکھر جا
کرنوں کی طرح جھیل کے سینے میں اتر جا
مت بھول کہ اب بھی ہے تری گھات میں صیاد
سنتا ہے کوئی پاؤں کی آواز ٹھہر جا
مت دیکھ تمنا کی طرف آنکھ اٹھا کر
اندھوں کی طرح نور کے دریا سے گزر جا
منزل کی طلب اپنی طرف کھینچ رہی ہے
اور رات مسافر سے یہ کہتی ہے کہ گھر جا
اتنا تو سمجھ کیا ہے تری راہ میں حائل
آہو کی طرح اپنے ہی سائے سے نہ ڈر جا
شاید کہ کوئی برہنہ پا ہو ترے پیچھے
جاتے ہوئے اس راہ کو کانٹوں سے نہ بھر جا
پتھر نہیں آنکھیں تو یہ آنسو ہیں بڑی چیز
بھیگے ہوئے پھولوں کی طرح اور نکھر جا
یا دشت میں اس بزم کی رونق کو نہ کر یاد
یا شہر کی دیوار سے سر پھوڑ کے مر جا
اک عمر سے رویا ہوں نہ تڑپا ہوں میں شہزادؔ
احساس کا بادل کبھی برسا ہے نہ گرجا
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 304)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.