یوں کسی بات پہ خود کو نہ سزا دیتا ہوں
یوں کسی بات پہ خود کو نہ سزا دیتا ہوں
اب تو ہر بات کو آخر میں بھلا دیتا ہوں
جیسا الفت کی روایت کا بھرم باقی ہے
میں بھی اب چوم کے پیشانی جتا دیتا ہوں
یاد ماضی کے عذابوں کو سناتا دیکھوں
داستاں اپنی بھی دو چار سنا دیتا ہوں
میں نے اک گل کو محبت سے سنبھالے رکھا
لوگ ڈرتے ہیں کہ اب بھی میں دغا دیتا ہوں
یاد آتے جو کبھی ہجر کے قصے اپنے
ایسا روتا ہوں کہ اوروں کو رلا دیتا ہوں
ایسا کرنا بھی ضروری ہے سو اب یہ بھی کیا
بھولنے والوں کو اب میں بھی بھلا دیتا ہوں
جسے جانا ہو وہ اب شوق سے جائے لیکن
پھر نہ بولوں گا کہ سائے میں جگہ دیتا ہوں
اپنے جذبات کے حسانؔ چراغوں کو میں
اب تو بس بیٹھ کے لفظوں کی ہوا دیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.