یوں کسی بات سے اب ڈر نہیں لگتا مجھ کو
یوں کسی بات سے اب ڈر نہیں لگتا مجھ کو
وہی ہوتا ہے جو اکثر نہیں لگتا مجھ کو
پھول لگتا نہیں ہرگز ترے ہونٹوں کی مثال
سرو تجھ قد کے برابر نہیں لگتا مجھ کو
کوئی تالاب نہ مہتاب شب وصل کا عکس
یہ مرے خواب کا منظر نہیں لگتا مجھ کو
جانے کیا رمز ہے لگتا نہیں صحرا صحرا
اور سمندر بھی سمندر نہیں لگتا مجھ کو
در و دیوار سے پہچان بڑھاؤں کیسے
جب مرا گھر ہی مرا گھر نہیں لگتا مجھ کو
بیٹھے رہنا ہے فداؔ راہ گزر میں یعنی
آ کے جب تک کوئی پتھر نہیں لگتا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.