یوں لگتا ہے جیسے ہم دریا کے رخ پر رہتے ہیں
یوں لگتا ہے جیسے ہم دریا کے رخ پر رہتے ہیں
اس کی اندھی لہروں کے قاتل دھارے پر بہتے ہیں
صدیوں کی تاریخ یہاں قرطاس ہوا پر لکھی ہے
قرنوں کے افسانے ہم سے کوہ و بیاباں کہتے ہیں
وقت سے پہلے بچوں نے چہروں پہ بڑھاپا اوڑھ لیا
تتلی بن کر اڑنے والے سوچ میں ڈوبے رہتے ہیں
جب سے اندھی ظلمت نے سورج پر شب خوں مارا ہے
سب فرزانے اپنا اپنا چہرہ ڈھونڈتے رہتے ہیں
فارغؔ کیسے دور میں یہ تاریخ ہمیں لے آئی ہے
اپنے دکھ بھی سہتے ہیں تاریخ کے دکھ بھی سہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.