Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں لگتا ہے جیسے ہم دریا کے رخ پر رہتے ہیں

فارغ بخاری

یوں لگتا ہے جیسے ہم دریا کے رخ پر رہتے ہیں

فارغ بخاری

MORE BYفارغ بخاری

    یوں لگتا ہے جیسے ہم دریا کے رخ پر رہتے ہیں

    اس کی اندھی لہروں کے قاتل دھارے پر بہتے ہیں

    صدیوں کی تاریخ یہاں قرطاس ہوا پر لکھی ہے

    قرنوں کے افسانے ہم سے کوہ و بیاباں کہتے ہیں

    وقت سے پہلے بچوں نے چہروں پہ بڑھاپا اوڑھ لیا

    تتلی بن کر اڑنے والے سوچ میں ڈوبے رہتے ہیں

    جب سے اندھی ظلمت نے سورج پر شب خوں مارا ہے

    سب فرزانے اپنا اپنا چہرہ ڈھونڈتے رہتے ہیں

    فارغؔ کیسے دور میں یہ تاریخ ہمیں لے آئی ہے

    اپنے دکھ بھی سہتے ہیں تاریخ کے دکھ بھی سہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے