یوں میری دعاؤں میں صدا کانپ رہی ہے
یوں میری دعاؤں میں صدا کانپ رہی ہے
جیسے کہ ہواؤں میں ردا کانپ رہی ہے
ہے تیرے کرم سے ہی خطا کار کی بخشش
ہر سانس مری رب علا کانپ رہی ہے
دھوئی تھی زباں گرچہ مے لالہ سے میں نے
لیتے ہوئے کیوں نام ترا کانپ رہی ہے
کہنے کو تجھے دیکھ ہی لیتی ہیں نگاہیں
پھر طور پہ کیوں طبع صفا کانپ رہی ہے
گزری ہے نسیم سحری آج یہ کیسے
ہر شاخ تہ باد صبا کانپ رہی ہے
آدم کی دعا ہوگی یہ مقبول سنا تھا
پھر پیش خدا کس کی نوا کانپ رہی ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 163)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.