یوں مخاطب نہ ہوں کہہ کر مجھے الٹا سیدھا
یوں مخاطب نہ ہوں کہہ کر مجھے الٹا سیدھا
نام لے سکتے نہیں آپ مرا کیا سیدھا
میرؔ کے خاص مرید آپ ہیں ہم مان گئے
کوئی شاگرد نہیں آپ کا چلتا سیدھا
ہم زمیں پر ہیں نمائندہ خدا کے ناصح
کیجیے آپ کسی اور کا قبلہ سیدھا
نامہ بر کو جو شہید اس نے کیا اچھا کیا
خط مرا حور تلک خلد میں پہنچا سیدھا
اس طرح خوار نہ ہوتا مری جاں لینے کو
اس کے دل میں ملک الموت جو جاتا سیدھا
ہم گنہ گار ہوئے حضرت زاہد کیونکر
نہ کیا ہم نے جو الٹا ہوا جوتا سیدھا
وہ تو کہیے کہ ہدف آپ ہلا ہوگا کہیں
آپ نے ورنہ نشانہ تو لیا تھا سیدھا
وہ بھی تنقید کیا کرتے ہیں ہم پر حارثؔ
مصرع پڑھنا نہیں آتا جنہیں سیدھا سیدھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.