یوں نہ برباد ہو خدا کوئی
یوں نہ برباد ہو خدا کوئی
حال دل سن کے رو دیا کوئی
آنکھ سے کیوں ٹپک پڑا آنسو
دل کا ٹوٹا ہے آبلہ کوئی
درد دل ہے بہت ہی جان گسل
درد دل کی نہیں دوا کوئی
کوئی تدبیر بن نہیں پاتی
کام کرتی نہیں دعا کوئی
اس کی خفگی کی جب خبر آئی
جان سے ہو گیا خفا کوئی
رسم دنیا کی یہ پرانی ہے
بے وفا ہے تو با وفا کوئی
عشق کے مرحلے کٹھن ہیں بہت
ہو سکا طے نہ مرحلہ کوئی
راہ الفت بہت ہے پیچیدہ
ابتدا ہے نہ انتہا کوئی
میں محبت میں جان دے دوں گا
مجھ پہ کرتا رہے جفا کوئی
خنجر چشم پہ ہے ناز اسے
خون دل میں نہا گیا کوئی
ایروں غیروں پہ ہے نگاہ کرم
ہے نہ ارشدؔ سے واسطہ کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.